لڑکی تھی جو اپنی اندھے پن کی وجہ سے خود سے نفرت کرتی تھی۔ اس کی پرواہ کرنے والا صرف اس کا محبت بھرا دوست تھا، کیونکہ وہ ہمیشہ اُس کے ساتھرہتا تھا۔ وہ کہتی تھی کہ اگر وہ دیکھ سکتی تو وہ اسی دوست سے شادی کر لیتی۔
ایک دن، کسی نے اُس لڑکی کو اپنی آنکھیں ڈونیٹ کی - اب وہ سب کچھ دیکھ سکتی تھی، اپنے دوست کو بھی ۔ اُس کے دوست نے اُس سے پوچھا، "اب جب آپ دنیا دیکھ سکتی ہیں، کیا آپ میری شادی کریں گی؟"
لڑکی کو تعجب ہوا جب اُس نے دیکھا کہ اُس کا دوست بھی اندھا ہے، اور اُس نے اُس سے شادی کرنے سے انکار کر دیا۔ اُس کا دوست آنکھوں میں آنسوں لۓ چلا گیا اور بعد میں اُس نے اُس لڑکی کو ایک خط لکھا
میری آنکھوں کا خیال رکھنا۔"بس تب اس لڑکی کو معلوم ہواکے اسکو آنکھیں دینے والا کوئ اور نہیں اسکا وہی دوست تھا اور یہ جان کر وہ بہت پچھتائ پر اب دیر ہو چکی تھی
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے: جب ہماری حالات تبدیل ہوتی ہیں، ہماری سوچ بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگ پہلے کی طرح چیزوں کو دیکھ نہیں سکتے اور انہیں قدر نہیں دے سکتے۔ اس کہانی سے ایسے بہت سارے سبق سیکھے جا سکتے ہیں، صرف ایک نہیں۔